EN हिंदी
کچھ اس طرح سلا دیا گیا مجھے | شیح شیری
kuchh is tarah sula diya gaya mujhe

غزل

کچھ اس طرح سلا دیا گیا مجھے

نوید رضا

;

کچھ اس طرح سلا دیا گیا مجھے
کہ جاگنا بھلا دیا گیا مجھے

کوئی تو ہے جو اس کو یاد ہے بہت
یہ کس طرح بھلا دیا گیا مجھے

میں خود کو دوسروں سے کیا جدا کروں
بہت ملا جلا دیا گیا مجھے

نہ جانے یہ نمی کہاں سے آ گئی
نہ جانے کب رلا دیا گیا مجھے

وہ ایک در بھی پانیوں کے رخ پہ تھا
جو ایک در کھلا دیا گیا مجھے