EN हिंदी
کچھ اس ادا سے محبت شناس ہونا ہے | شیح شیری
kuchh is ada se mohabbat-shanas hona hai

غزل

کچھ اس ادا سے محبت شناس ہونا ہے

راہل جھا

;

کچھ اس ادا سے محبت شناس ہونا ہے
خوشی کے باب میں مجھ کو اداس ہونا ہے

میں آج سوگ منانا سکھانے والا ہوں
ادھر کو آئیں جنہیں محو یاس ہونا ہے

نشست روح میں پاکیزگی ہے شرط مگر
بدن کی بزم میں بس خوش لباس ہونا ہے

میں خود ہی ہوتا ہوں اپنی نشاط کا باعث
سو مجھ کو خود مرے غم کی اساس ہونا ہے

ازل سے میری حفاظت کا فرض ہے ان پر
سبھی دکھوں کو میرے آس پاس ہونا ہے

یہ عاشقی ترے بس کی نہیں سو رہنے دے
کہ تیرا کام تو بس نا سپاس ہونا ہے