EN हिंदी
کچھ دور تک تو اس کی صدا لے گئی مجھے | شیح شیری
kuchh dur tak to isko sada le gai mujhe

غزل

کچھ دور تک تو اس کی صدا لے گئی مجھے

طارق بٹ

;

کچھ دور تک تو اس کی صدا لے گئی مجھے
پھر میرے من کی موج اڑا لے گئی مجھے

پہرہ لگا ہی رہ گیا الفت میں ہجر کا
آنچل میں یاد یار چھپا لے گئی مجھے

منزل ہی تھی نظر میں نہ رستے کا ہوش تھا
اس در تلک یہ کس کی دعا لے گئی مجھے

کس میں تھا حوصلہ کہ گزارے مگر حیات
باتوں میں اپنے ساتھ لگا لے گئی مجھے

دل میں کھلا تھا پیار کسی پھول کی طرح
مہکا جو میں تو ایک ہوا لے گئی مجھے