کچھ دنوں تو شہر سارا اجنبی سا ہو گیا
پھر ہوا یوں وہ کسی کی میں کسی کا ہو گیا
عشق کر کے دیکھیے اپنا تو یہ ہے تجربہ
گھر محلہ شہر سب پہلے سے اچھا ہو گیا
قبر میں حق گوئی باہر منقبت قوالیاں
آدمی کا آدمی ہونا تماشہ ہو گیا
وہ ہی مورت وہ ہی صورت وہ ہی قدرت کی طرح
اس کو جس نے جیسا سوچا وہ بھی ویسا ہو گیا
غزل
کچھ دنوں تو شہر سارا اجنبی سا ہو گیا
ندا فاضلی