EN हिंदी
کچھ دنوں اس شہر میں ہم لوگ آوارہ پھریں | شیح شیری
kuchh dinon is shahr mein hum log aawara phiren

غزل

کچھ دنوں اس شہر میں ہم لوگ آوارہ پھریں

زبیر رضوی

;

کچھ دنوں اس شہر میں ہم لوگ آوارہ پھریں
اور پھر اس شہر کے لوگوں کا افسانہ لکھیں

شام ہو تو دوستوں کے ساتھ مے خانے چلیں
صبح تک پھر رات کے طاقوں میں بے مصرف جلیں

مدتیں گزریں ہم اس کی راہ سے گزرے نہیں
آج اس کی راہ جانے کے بہانے ڈھونڈ لیں

شہر کے دکھ کا مداوا ڈھونڈ لو چارہ گرو
اس سے پہلے لوگ دیواریں سیہ کرنے لگیں

ایک جیسے منظروں سے آنکھ بے رونق ہوئی
آؤ اب کچھ دیر دیواروں سے باہر جھانک لیں

پہلے گھر سے بے خیالی میں نکل پڑتے تھے لوگ
اب تقاضائے جنوں یہ ہے کہ وہ اچھے لگیں