EN हिंदी
کچھ اور پلا نشاط کی مے | شیح شیری
kuchh aur pila nashat ki mai

غزل

کچھ اور پلا نشاط کی مے

ضیا جالندھری

;

کچھ اور پلا نشاط کی مے
یہ لذت‌ جسم ہے عجب شے

اب بھی وہی گیت ہے وہی لے
ہم وہ نہیں انجمن وہی ہے

تخیل میں ہر طلب ہے تحصیل
جو بات کہیں نہیں یہاں ہے

کرتے ترا انتظار ابد تک
لیکن ترا اعتبار تا کے

مجھ کو تو نہ راس آئی دوری
تجھ میں بھی وہ بات اب نہیں ہے

دیوانگیاں کبھی مٹی ہیں
ہر چند رہا زمانہ درپئے

سمجھائیں ضیاؔ مگر انہیں کیا
دل ہی سے نہ بات ہو سکی طے