EN हिंदी
کچھ اور بھی زیادہ سنور کے دکھاؤں گا | شیح شیری
kuchh aur bhi ziyaada sanwar ke dikhaunga

غزل

کچھ اور بھی زیادہ سنور کے دکھاؤں گا

قاسم یعقوب

;

کچھ اور بھی زیادہ سنور کے دکھاؤں گا
اے زندگی ترے لیے مر کے دکھاؤں گا

طغیانیاں تو رخت سفر ہیں مرے لیے
ساحل پہ ایک روز اتر کے دکھاؤں گا

کب تک سمیٹ رکھوں شرار جنوں کو میں
جنگل کی آگ ہوں تو بکھر کے دکھاؤں گا

خواہش سے کب یہ ہاتھ فلک تک پہنچتا ہے
جو کہہ رہا ہوں میں اسے کر کے دکھاؤں گا

سارا سفر فقط نہیں سائے کے واسطے
شاخ و گل و ثمر بھی شجر کے دکھاؤں گا