EN हिंदी
کورے کاغذ پہ مرا نقش اتارے کوئی | شیح شیری
kore kaghaz pe mera naqsh utare koi

غزل

کورے کاغذ پہ مرا نقش اتارے کوئی

شاہد کلیم

;

کورے کاغذ پہ مرا نقش اتارے کوئی
ایک مبہم سا میں خاکہ ہوں ابھارے کوئی

ناخدا بھی تو مرے کام یہاں آ نہ سکا
اور پار اترا ہے لہروں کے سہارے کوئی

ایک مدت سے خموشی ہی خموشی ہے وہاں
چپ کے صحرا میں مرا نام پکارے کوئی

اس جہاں میں تو سبھی دست نگر ہیں شاہدؔ
سامنے کس کے یہاں ہاتھ پسارے کوئی