EN हिंदी
کوئی وجد ہے نہ دھمال ہے ترے عشق میں | شیح شیری
koi wajd hai na dhamal hai tere ishq mein

غزل

کوئی وجد ہے نہ دھمال ہے ترے عشق میں

شمشیر حیدر

;

کوئی وجد ہے نہ دھمال ہے ترے عشق میں
مرا دل کہ وقف ملال ہے ترے عشق میں

یہ جو خواب میں بھی ہے خواب کیف و سرور کا
ترے عشق کا ہی کمال ہے ترے عشق میں

میں نکل ہی جاؤں گا وحشتوں کے حصار سے
یہ تو سوچنا بھی محال ہے ترے عشق میں