کوئی وجد ہے نہ دھمال ہے ترے عشق میں
مرا دل کہ وقف ملال ہے ترے عشق میں
یہ جو خواب میں بھی ہے خواب کیف و سرور کا
ترے عشق کا ہی کمال ہے ترے عشق میں
میں نکل ہی جاؤں گا وحشتوں کے حصار سے
یہ تو سوچنا بھی محال ہے ترے عشق میں
غزل
کوئی وجد ہے نہ دھمال ہے ترے عشق میں
شمشیر حیدر