EN हिंदी
کوئی وعدا نہ دیں گے دان میں کیا | شیح شیری
koi wada na denge dan mein kya

غزل

کوئی وعدا نہ دیں گے دان میں کیا

طفیل چترویدی

;

کوئی وعدا نہ دیں گے دان میں کیا
جھوٹ تک اب نہیں زبان میں کیا

میری حالت پہ آنکھ میں آنسو
درد در آیا کچھ چٹان میں کیا

کیوں جھجھکتا ہے بات کہنے میں
جھوٹ ہے کچھ ترے بیان میں کیا

سچ عدالت میں کیوں نہیں بولے
کانٹے اگ آئے تھے زبان میں کیا

رات دن سنتا ہوں تری آہٹ
نقص پیدا ہوا ہے کان میں کیا

مجھ پہ تو ظلم کیوں نہیں کرتا
اب نہیں ہوں تری امان میں کیا

تو تو رہتا ہے دھیان میں میرے
میں بھی رہتا ہوں ترے دھیان میں کیا

وہی چہرہ نظر نہیں آتا
دھول اڑنے لگی جہان میں کیا