EN हिंदी
کوئی ثبوت نہ ہوگا تمہارے ہونے کا | شیح شیری
koi subut na hoga tumhaare hone ka

غزل

کوئی ثبوت نہ ہوگا تمہارے ہونے کا

رئیس الدین رئیس

;

کوئی ثبوت نہ ہوگا تمہارے ہونے کا
نہ آیا فن جو قلم خون میں ڈبونے کا

ہر ایک بات پہ بس قہقہے برستے ہیں
یہ طرز کتنا نرالا ہے دل کے رونے کا

شروع تم نے کیا تھا تمہیں بھگتنا ہے
جو سلسلہ تھا غلط فہمیوں کو بونے کا

شناخت ہو تو گئی اپنے اور پرائے کی
نہیں ہے غم مجھے عمر عزیز کھونے کا

رئیسؔ فکر سخن رات بھر جگاتی ہے
کوئی بھی وقت مقرر نہیں ہے سونے کا