کوئی محروم محبت نہ رہا میرے بعد
رنگ لائی مری تاثیر دعا میرے بعد
آج عیسیٰ کی طرح دار پہ کھینچے ہے مجھے
مجھ پہ روئے گی یہ مخلوق خدا میرے بعد
میرے مٹنے سے ہوئے گویا قفس سے آزاد
نہ رہا کوئی گرفتار بلا میرے بعد
ایسی روٹھی ہے مشیت سے تری رب کریم
پھر چمن میں نہ گئی باد صبا میرے بعد
فاتحہ کے لیے آیا تھا وہ ہم راہ رقیب
خوب دی اس نے محبت کی سزا میرے بعد
صبح دم آتی ہے اس سوختہ سامانی میں
باغ سے نالۂ بلبل کی صدا میرے بعد
میری جانب سے کوئی جا کے کہے مجنوں سے
خاک صحرائے تمنا نہ اڑا میرے بعد
اس نے احباب سے پوچھا ہے مرے گھر کا پتہ
یاد آیا اسے پیمان وفا میرے بعد
وہ جو لکھا تھا کبھی خون جگر سے میں نے
مٹتا جاتا ہے وہی نقش وفا میرے بعد
تجھ پہ الزام محبت نہ لگا دے دنیا
آ کے تربت پہ یوں آنسو نہ بہا میرے بعد
رنج تو یہ ہے مظفرؔ کہ وہ پیمان شکن
لب پہ لایا نہ کبھی حرف دعا میرے بعد

غزل
کوئی محروم محبت نہ رہا میرے بعد
مظفر احمد مظفر