کوئی جھنکار ہے نغمہ ہے صدا ہے کیا ہے
تو کرن ہے کے کلی ہے کے صبا ہے کیا ہے
تیری آنکھوں میں کئی رنگ جھلکتے دیکھے
سادگی ہے کہ جھجھک ہے کہ حیا ہے کیا ہے
روح کی پیاس بجھا دی ہے تری قربت نے
تو کوئی جھیل ہے جھرنا ہے گھٹا ہے کیا ہے
نام ہونٹوں پہ ترا آئے تو راحت سی ملے
تو تسلی ہے دلاسہ ہے دعا ہے کیا ہے
ہوش میں لا کے مرے ہوش اڑانے والے
یہ ترا ناز ہے شوخی ہے ادا ہے کیا ہے
دل خطا وار نظر پارسا تصویر انا
وہ بشر ہے کہ فرشتہ ہے کہ خدا ہے کیا ہے
بن گئی نقش جو سرخی ترے افسانے کی
وہ شفق ہے کہ دھنک ہے کہ حنا ہے کیا ہے
غزل
کوئی جھنکار ہے نغمہ ہے صدا ہے کیا ہے
نقش لائل پوری