EN हिंदी
کوئی جھنکار ہے نغمہ ہے صدا ہے کیا ہے | شیح شیری
koi jhankar hai naghma hai sada hai kya hai

غزل

کوئی جھنکار ہے نغمہ ہے صدا ہے کیا ہے

نقش لائل پوری

;

کوئی جھنکار ہے نغمہ ہے صدا ہے کیا ہے
تو کرن ہے کے کلی ہے کے صبا ہے کیا ہے

تیری آنکھوں میں کئی رنگ جھلکتے دیکھے
سادگی ہے کہ جھجھک ہے کہ حیا ہے کیا ہے

روح کی پیاس بجھا دی ہے تری قربت نے
تو کوئی جھیل ہے جھرنا ہے گھٹا ہے کیا ہے

نام ہونٹوں پہ ترا آئے تو راحت سی ملے
تو تسلی ہے دلاسہ ہے دعا ہے کیا ہے

ہوش میں لا کے مرے ہوش اڑانے والے
یہ ترا ناز ہے شوخی ہے ادا ہے کیا ہے

دل خطا‌ وار نظر پارسا تصویر انا
وہ بشر ہے کہ فرشتہ ہے کہ خدا ہے کیا ہے

بن گئی نقش جو سرخی ترے افسانے کی
وہ شفق ہے کہ دھنک ہے کہ حنا ہے کیا ہے