کوئی ہنگامہ اٹھایا جائے
بے سبب شور مچایا جائے
کس کے آنگن میں نہیں دیواریں
کس کو جنگل میں بلایا جائے
اس سے دو چار بار اور ملیں
جس کو دل سے نہ بھلایا جائے
مر گیا سانپ ندی خشک ہوئی
ریت کا ڈھیر اٹھایا جائے
غزل
کوئی ہنگامہ اٹھایا جائے
ندا فاضلی
غزل
ندا فاضلی
کوئی ہنگامہ اٹھایا جائے
بے سبب شور مچایا جائے
کس کے آنگن میں نہیں دیواریں
کس کو جنگل میں بلایا جائے
اس سے دو چار بار اور ملیں
جس کو دل سے نہ بھلایا جائے
مر گیا سانپ ندی خشک ہوئی
ریت کا ڈھیر اٹھایا جائے