EN हिंदी
کوئی ہنگامہ اٹھایا جائے | شیح شیری
koi hangama uThaya jae

غزل

کوئی ہنگامہ اٹھایا جائے

ندا فاضلی

;

کوئی ہنگامہ اٹھایا جائے
بے سبب شور مچایا جائے

کس کے آنگن میں نہیں دیواریں
کس کو جنگل میں بلایا جائے

اس سے دو چار بار اور ملیں
جس کو دل سے نہ بھلایا جائے

مر گیا سانپ ندی خشک ہوئی
ریت کا ڈھیر اٹھایا جائے