کوئی ہمدم بنا کے دیکھو تم
دل کی دنیا بسا کے دیکھو تم
صبح نو پھر سے جاگ جائے گی
شام غم کو سلا کے دیکھو تم
بن ہی جائے گا وہ گہر اک دن
کوئی پتھر اٹھا کے دیکھو تم
ڈوب جاؤ گے میری چاہت میں
مجھ سے نظریں ملا کے دیکھو تم
مسکرانا ادا سہی پھر بھی
لذت غم اٹھا کے دیکھو تم
راہ الفت میں ہارنا کیسا
اک دیا اور جلا کے دیکھو تم
حسن پر ناز ہے بجا لیکن
عشق کو آزما کے دیکھو تم
غیر ہی سے اثرؔ توقع کیوں
خود کو اپنا بنا کے دیکھو تم
غزل
کوئی ہمدم بنا کے دیکھو تم
اثر اکبرآبادی