EN हिंदी
کوئی ہم دم نہ رہا کوئی سہارا نہ رہا | شیح شیری
koi ham-dam na raha koi sahaara na raha

غزل

کوئی ہم دم نہ رہا کوئی سہارا نہ رہا

مجروح سلطانپوری

;

کوئی ہم دم نہ رہا کوئی سہارا نہ رہا
ہم کسی کے نہ رہے کوئی ہمارا نہ رہا

شام تنہائی کی ہے آئے گی منزل کیسے
جو مجھے راہ دکھا دے وہی تارا نہ رہا

اے نظارو نہ ہنسو مل نہ سکوں گا تم سے
تم مرے ہو نہ سکے میں بھی تمہارا نہ رہا

کیا بتاؤں میں کہاں یوں ہی چلا جاتا ہوں
جو مجھے پھر سے بلا لے وہ اشارہ نہ رہا