EN हिंदी
کوئی گماں ہوں کوئی یقیں ہوں کہ میں نہیں ہوں | شیح شیری
koi guman hun koi yaqin hun ki main nahin hun

غزل

کوئی گماں ہوں کوئی یقیں ہوں کہ میں نہیں ہوں

احمد عطا

;

کوئی گماں ہوں کوئی یقیں ہوں کہ میں نہیں ہوں
میں ڈھونڈھتا ہوں کہ میں کہیں ہوں کہ میں نہیں ہوں

کہیں ستارے کہیں ہیں جگنو کہیں اندھیرے
میں آسماں ہوں کوئی زمیں ہوں کہ میں نہیں ہوں

میں ایک دل ہوں کسی کے دل میں کہ واہمہ ہوں
کوئی مکاں ہوں کوئی مکیں ہوں کہ میں نہیں ہوں

دکھائی دیتا تھا جا بجا دل کے حاشیے میں
وہاں نہیں ہوں تو دل نشیں ہوں کہ میں نہیں ہوں

مری کمائی تھے یار میرے کہاں گئے ہیں
جو سوچتا ہوں غلط نہیں ہوں کہ میں نہیں ہوں