EN हिंदी
کوئی دیا کسی چوکھٹ پہ اب نہ جلنے کا | شیح شیری
koi diya kisi chaukhaT pe ab na jalne ka

غزل

کوئی دیا کسی چوکھٹ پہ اب نہ جلنے کا

سلیمان خمار

;

کوئی دیا کسی چوکھٹ پہ اب نہ جلنے کا
سیاہ رات کا منظر نہیں بدلنے کا

وہ رت بدل گئی سب سے قریب رہنے کی
زمانہ ختم ہوا سب کے ساتھ چلنے کا

لو اپنے جرم کا اقرار کر رہے ہیں ہم
ہنر نہ آیا ہمیں بات کو بدلنے کا

کسے ہے آرزو تنہائیوں میں جلنے کی
کسے ہے شوق کسی کے لیے پگھلنے کا

یہ چاہتوں کا بھنور ہے سوائے موت خمارؔ
نہیں ہے راستہ باہر کوئی نکلنے کا