کوئی دیا کسی چوکھٹ پہ اب نہ جلنے کا
سیاہ رات کا منظر نہیں بدلنے کا
وہ رت بدل گئی سب سے قریب رہنے کی
زمانہ ختم ہوا سب کے ساتھ چلنے کا
لو اپنے جرم کا اقرار کر رہے ہیں ہم
ہنر نہ آیا ہمیں بات کو بدلنے کا
کسے ہے آرزو تنہائیوں میں جلنے کی
کسے ہے شوق کسی کے لیے پگھلنے کا
یہ چاہتوں کا بھنور ہے سوائے موت خمارؔ
نہیں ہے راستہ باہر کوئی نکلنے کا

غزل
کوئی دیا کسی چوکھٹ پہ اب نہ جلنے کا
سلیمان خمار