EN हिंदी
کوئی دانائیوں کو ہیچ جانے | شیح شیری
koi danaiyon ko hech jaane

غزل

کوئی دانائیوں کو ہیچ جانے

حسن جمیل

;

کوئی دانائیوں کو ہیچ جانے
کوئی نادانیوں سے خوش نہیں ہے

کبھی گھبرا اٹھے دل مشکلوں سے
کبھی آسانیوں سے خوش نہیں ہے

گلوں سے ہے گلا شاخ شجر کو
سمندر پانیوں سے خوش نہیں ہے

کوئی ہنگامہ آرائی پہ نالاں
کوئی ویرانیوں سے خوش نہیں ہے

دلا میری طبیعت ان دنوں کچھ
تری من مانیوں سے خوش نہیں ہے