کوئی دانا کوئی دیوانہ ملا
شہر میں ہر شخص بیگانہ ملا
میں اسے پہچان تو لیتا مگر
جب ملا وہ بن کے افسانہ ملا
نیم کے پتوں سی کڑوی ہر خوشی
دیکھیے مجھ کو یہ نذرانہ ملا
شور تھا وہ پیکر پیکار ہے
عزم اس کا بھی مریضانہ ملا
زندگی کے نام پر مجھ کو خیالؔ
ایک زہریلا سیہ خانہ ملا
غزل
کوئی دانا کوئی دیوانہ ملا
چندر بھان خیال