EN हिंदी
کوئی بھی شے ہو میاں جان سے پیاری کسے ہے | شیح شیری
koi bhi shai ho miyan jaan se pyari kise hai

غزل

کوئی بھی شے ہو میاں جان سے پیاری کسے ہے

ارشد عبد الحمید

;

کوئی بھی شے ہو میاں جان سے پیاری کسے ہے
جان ہاری ہے تو یہ دیکھیے ہاری کسے ہے

کورنش گل کو کرے کلیوں کو آداب کہے
ہوش یہ مملکت باد بہاری کسے ہے

دل بھی بس ایک نمونہ ہے کہ دنیا پہ مٹا
نذر زیبا تھی کسے اور گزاری کسے ہے

ایک کھونٹے سے بندھے دشت و دمن دیکھے ہیں
اب میسر رم آہوئے تتاری کسے ہے

اڑ چلو منتخب خاص ہیں اس کے ہم لوگ
ورنہ حاصل یہ تمنا کی سواری کسے ہے

اک ستارے کے لیے سر فلک کرتا ہوں
دوستو فرصت سیارہ شکاری کسے ہے