EN हिंदी
کوئی بینڈ باجا سا کانوں میں تھا | شیح شیری
koi band-baja sa kanon mein tha

غزل

کوئی بینڈ باجا سا کانوں میں تھا

محمد علوی

;

کوئی بینڈ باجا سا کانوں میں تھا
عجب شور اونچے مکانوں میں تھا

پڑا تھا میں اک پیڑ کی چھاؤں میں
لگی آنکھ تو آسمانوں میں تھا

برہنہ بھٹکتا تھا سڑکوں پہ میں
لباس ایک سے اک دکانوں میں تھا

نظر میرے چہرے پہ مرکوز تھی
دھیان اس کا ٹیبل کے خانوں میں تھا

زمیں چھوڑنے کا انوکھا مزا
کبوتر کی اونچی اڑانوں میں تھا

مجھے مار کے وہ بھی روتا رہا
تو کیا وہ میرے مہربانوں میں تھا