EN हिंदी
کوئی بادل تپش غم سے پگھلتا ہی نہیں | شیح شیری
koi baadal tapish-e-gham se pighalta hi nahin

غزل

کوئی بادل تپش غم سے پگھلتا ہی نہیں

یعقوب راہی

;

کوئی بادل تپش غم سے پگھلتا ہی نہیں
اور دل ہے کہ کسی طرح بہلتا ہی نہیں

سب یہاں بیٹھے ہیں ٹھٹھرے ہوئے جموں کو لئے
دھوپ کی کھوج میں اب کوئی نکلتا ہی نہیں

صرف اک میں ہوں جو ہر روز نیا لگتا ہوں
ورنہ اس شہر میں تو کوئی بدلتا ہی نہیں