کوئی آنسو بہانے آ گیا شاید
اسے میرا تڑپنا بھا گیا شاید
ہنسی میرے لبوں کی جس کو تھی پیاری
مجھے وہ دیکھ کر اکتا گیا شاید
وہ گل جس سے چمن ہر پل مہکتا تھا
وہ زد سے وقت کی مرجھا گیا شاید
یکایک نیند میں آنسو نکل آئے
وہ خوابوں میں مجھے تڑپا گیا شاید
ملا ویسے ہی جیسے پہلے ملتا تھا
ورق ماضی کا وہ سہلا گیا شاید

غزل
کوئی آنسو بہانے آ گیا شاید
مونیکا سنگھ