کتنے جملے ہیں کہ جو روپوش ہیں یاروں کے بیچ
ہم بھی مجرم کی طرح خاموش ہیں یاروں کے بیچ
کیا کہیں کس نے بہاروں کو خزاں ساماں کیا
دیکھنے میں تو سبھی گل پوش ہیں یاروں کے بیچ
یہ بھی سچ ہے گھر کے بھیدی نے کیا گھر کو تباہ
یہ بھی لگتا ہے کہ سب نردوش ہیں یاروں کے بیچ
کیا پتہ کب خون کا پیاسا یہاں ہو جائے کون
یوں تو کہنے کو سبھی مے نوش ہیں یاروں کے بیچ
ہاں چلا اب ساقیا جادو بھری نظروں کے تیر
ہم بھی دیکھیں کس قدر ذی ہوش ہیں یاروں کے بیچ
بزم یاراں ہے یہ ساقی مے نہیں تو غم نہ کر
کتنے ہیں جو مے کدہ بر دوش ہیں یاروں کے بیچ
طرزؔ پڑھتا ہے کوئی جب جھوم کر نظم و غزل
ایسا لگتا ہے فراقؔ و جوشؔ ہیں یاروں کے بیچ
غزل
کتنے جملے ہیں کہ جو روپوش ہیں یاروں کے بیچ
گنیش بہاری طرز