کتنے ہاتھ سوالی ہیں
کتنی جیبیں خالی ہیں
سب کچھ دیکھ رہا ہوں میں
راتیں کتنی کالی ہیں
منظر سے لا منظر تک
آنکھیں خالی خالی ہیں
اس نے کورے کاغذ پر
کتنی شکلیں ڈھالی ہیں
صرف ظفر تابشؔ ہیں ہم
غالبؔ میرؔ نہ حالیؔ ہیں
غزل
کتنے ہاتھ سوالی ہیں
ظفر تابش