EN हिंदी
کتنے ہاتھ سوالی ہیں | شیح شیری
kitne hath sawali hain

غزل

کتنے ہاتھ سوالی ہیں

ظفر تابش

;

کتنے ہاتھ سوالی ہیں
کتنی جیبیں خالی ہیں

سب کچھ دیکھ رہا ہوں میں
راتیں کتنی کالی ہیں

منظر سے لا منظر تک
آنکھیں خالی خالی ہیں

اس نے کورے کاغذ پر
کتنی شکلیں ڈھالی ہیں

صرف ظفر تابشؔ ہیں ہم
غالبؔ میرؔ نہ حالیؔ ہیں