EN हिंदी
کتنے بھی غم زدہ ہوں مگر مسکرائیں گے | شیح شیری
kitne bhi gham-zada hon magar muskuraenge

غزل

کتنے بھی غم زدہ ہوں مگر مسکرائیں گے

واصف یار

;

کتنے بھی غم زدہ ہوں مگر مسکرائیں گے
وعدہ جو کر لیا ہے کہ آنسو نہ آئیں گے

وہ ہیں وہاں جہاں سے پلٹنا محال ہے
پھر بھی یہ لگ رہا ہے کہ وہ لوٹ آئیں گے

کتنے دنوں کے بعد ہمیں نیند آئی ہے
آہستہ بات کیجیے ہم جاگ جائیں گے