کتنے بھی غم زدہ ہوں مگر مسکرائیں گے
وعدہ جو کر لیا ہے کہ آنسو نہ آئیں گے
وہ ہیں وہاں جہاں سے پلٹنا محال ہے
پھر بھی یہ لگ رہا ہے کہ وہ لوٹ آئیں گے
کتنے دنوں کے بعد ہمیں نیند آئی ہے
آہستہ بات کیجیے ہم جاگ جائیں گے

غزل
کتنے بھی غم زدہ ہوں مگر مسکرائیں گے
واصف یار