EN हिंदी
کتنا پر سوز ہے یہ نالۂ شب گیر مرا | شیح شیری
kitna pur-soz hai ye nala-e-shab-gir mera

غزل

کتنا پر سوز ہے یہ نالۂ شب گیر مرا

ساغر خیامی

;

کتنا پر سوز ہے یہ نالۂ شب گیر مرا
یاس سے تکتے ہیں منہ حلقۂ زنجیر مرا

کھینچ کے لائے گا منزل کو مرے قدموں تک
راستہ روکے ہے جو حلقۂ زنجیر مرا

میری تقدیر ہے پوشیدہ جبیں میں جیسے
خواب بھی رہتا ہے در پردۂ تعبیر مرا

اپنی قسمت کے نشیمن کو جلا دو ساغر
چیختا پھرتا ہے یہ شعلۂ تدبیر مرا