EN हिंदी
کسی سوکھے ہوئے شجر سا ہوں | شیح شیری
kisi sukhe hue shajar sa hun

غزل

کسی سوکھے ہوئے شجر سا ہوں

وجے شرما عرش

;

کسی سوکھے ہوئے شجر سا ہوں
ایک لمحے میں عمر بھر سا ہوں

تم ہنسو اور مسکراؤں میں
شمس تم ہو تو میں قمر سا ہوں

کوئی مجھ میں نظر نہیں آتا
ایک ویران رہ گزر سا ہوں

وقت اک جھیل سا ہوا مجھ میں
کوئی ٹھہرا ہوا سا عرصہ ہوں

تجھ میں کتنی نمی چلی آئی
جب سے تیری زمیں پہ برسا ہوں

تم مری زندگی کے مالک عرشؔ
اور میں زندگی کو ترسا ہوں