کسی پرندے نے اڑنے کا من بنایا ہے
وہ کوئی اور نہیں میرا ہی تو سایہ ہے
زمیں کی مٹھی میں جیسے ہو آسمان کوئی
غضب کا ریشمی احساس کوئی لایا ہے
گلوں میں شوخ گلابی تمہیں نے رنگ بھرے
چلے بھی آؤ کے گلشن نے اب بلایا ہے
یہ میرا گاؤں ہر اک روز یوں دمکنے لگا
کے جگنوؤں نے یہاں آشیاں بنایا ہے
نئے سے خواب چرا لوں حسین لمحوں سے
یوں شبنمی سی کسی رات نے سلایا ہے
بھرا بھرا سا ہی رہتا ہے یہ مرا من اب
مزاج وقت نے تجھ سے یہ خوب پایہ ہے
ملو کبھی بھی جو فرصت میں تو یے پوچھیں گے
یوں میرے چاند کو مجھ سے ہی کیوں چرایا ہے

غزل
کسی پرندے نے اڑنے کا من بنایا ہے
ارادھنا پرساد