EN हिंदी
کسی نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت | شیح شیری
kisi ne raat kaha uski dekh kar surat

غزل

کسی نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت

نظیر اکبرآبادی

;

کسی نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت
کہ میں غلام ہوں اس شکل کا بہر صورت

ہیں آئنے کے بھی کیا طالع اب سکندر واہ
کہ اس نگار کی دیکھے ہے ہر سحر صورت

عجب بہار ہوئی کل تو وقت نظارہ
جو میں ادھر کو ہوا اس نے کی ادھر صورت

ادھر کو جب میں گیا اس نے لی ادھر کو پھیر
پھرا میں اس نے پھرائی جدھر جدھر صورت

ہزاروں پھرتیاں میں نے تو کیں پر اس نے نظیرؔ
نہ دیکھنے دی مجھے اپنی آنکھ بھر صورت