EN हिंदी
کسی کو سوچنا دل کا گداز ہو جانا | شیح شیری
kisi ko sochna dil ka gudaz ho jaana

غزل

کسی کو سوچنا دل کا گداز ہو جانا

فیاض فاروقی

;

کسی کو سوچنا دل کا گداز ہو جانا
ہوا کی چھیڑ سے پتوں کا ساز ہو جانا

کبھی وہ گفتگو جیسے کہ کچھ چھپا ہی نہیں
کبھی وہ بولتی آنکھوں کا راز ہو جانا

بڑھانا ہاتھ پکڑنے کو رنگ مٹھی میں
تو تتلیوں کے پروں کا دراز ہو جانا

کبھی تو غفلتیں سجدوں میں اور کبھی یوں بھی
کہ اس کو سوچ ہی لینا نماز ہو جانا

وہ ڈوبتا ہوا سورج وہ کارواں کا غبار
حقیقتوں کا بھی پل میں مجاز ہو جانا

کواڑ کھلتے ہوں جیسے کسی خزانے کے
وہ خواب خواب سی آنکھوں کا باز ہو جانا