EN हिंदी
کسی کو خار کسی سانس کو ببول کیا | شیح شیری
kisi ko Khaar kisi sans ko babul kiya

غزل

کسی کو خار کسی سانس کو ببول کیا

نبیل احمد نبیل

;

کسی کو خار کسی سانس کو ببول کیا
جو ہم نے کار محبت کیا فضول کیا

ہمیشہ خاک اڑائی ہے راستوں نے مری
اس انتظار کی شدت نے مجھ کو دھول کیا

سجا کے رکھ دیا کانٹا بھی میرے پہلو میں
کسی بہار نے مجھ کو کبھی جو پھول کیا

رہ حیات میں آسائشوں کو ٹھکرا کر
تمہارے درد کو میں نے سدا قبول کیا

ہمیشہ پھولوں کو بدلا ہے خار و خس میں نبیلؔ
کسی بھی خار کو لیکن کبھی نہ پھول کیا