کسی کی زلف شکن در شکن کی بات ہوئی
ہمارے واسطے دار و رسن کی بات ہوئی
کبھی دھنک پہ کبھی چاندنی پہ ہاتھ پڑا
جو تیرے جسم کی تیرے بدن کی بات ہوئی
اک آہ دل سے اٹھی اور لبوں پہ ٹوٹ گئی
کبھی کہیں جو تری انجمن کی بات ہوئی
زہے نصیب کہ تیرا بھی نام آیا ہے
جہاں جہاں مرے دیوانہ پن کی بات ہوئی
ہزار رنگ نگاہوں میں گھل گئے شاہدؔ
اگر کہیں کسی گل پیرہن کی بات ہوئی

غزل
کسی کی زلف شکن در شکن کی بات ہوئی
شاہد اختر