EN हिंदी
کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتے | شیح شیری
kisi ki yaad mein palken zara bhigo lete

غزل

کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتے

بشیر بدر

;

کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتے
اداس رات کی تنہائیوں میں رو لیتے

دکھوں کا بوجھ اکیلے نہیں سنبھلتا ہے
کہیں وہ ملتا تو اس سے لپٹ کے رو لیتے

اگر سفر میں ہمارا بھی ہم سفر ہوتا
بڑی خوشی سے انہی پتھروں پہ سو لیتے

تمہاری راہ میں شاخوں پہ پھول سوکھ گئے
کبھی ہوا کی طرح اس طرف بھی ہو لیتے

یہ کیا کہ روز وہی چاندنی کا بستر ہو
کبھی تو دھوپ کی چادر بچھا کے سو لیتے