کسی کی چاہ میں دل کو جلانا ٹھیک ہے کیا
خود اپنے آپ کو یوں آزمانا ٹھیک ہے کیا
شکار کرتے ہیں اب لوگ ایک تیر سے دو
کہیں نگاہ کہیں پر نشانہ ٹھیک ہے کیا
بہت سی باتوں کو دل میں بھی رکھنا پڑتا ہے
ہر ایک بات ہر اک کو بتانا ٹھیک ہے کیا
گلاب لب تو بدن چاند آتشیں رخسار
نظر کے سامنے اتنا خزانہ ٹھیک ہے کیا
تمام شب مری آنکھوں کا خواب رہتے ہو
تمام رات کسی کو جگانا ٹھیک ہے کیا
کبھی بڑوں کی بھی باتوں کا مان رکھو شمسؔ
ہر ایک بات میں اپنی چلانا ٹھیک ہے کیا
غزل
کسی کی چاہ میں دل کو جلانا ٹھیک ہے کیا
شمس تبریزی