EN हिंदी
کسی کے خواب کا سایہ تھا کافی وقت ہوا | شیح شیری
kisi ke KHwab ka saya tha kafi waqt hua

غزل

کسی کے خواب کا سایہ تھا کافی وقت ہوا

سنیل کمار جشن

;

کسی کے خواب کا سایہ تھا کافی وقت ہوا
ہماری نیند پہ چھایا تھا کافی وقت ہوا

درخت ذہن پہ بیٹھا تھا پر سمیٹے ہوے
پرند یاد اڑایا تھا کافی وقت ہوا

بچھڑ کے آپ سے ہم بچھڑے کتنی چیزوں سے
بہت سا ہجر کمایا تھا کافی وقت ہوا

جہاں سمائی ہے اب فکر روزگار وہاں
کبھی جنون سمایا تھا کافی وقت ہوا

ہے لا جواب ابھی تک یہ صورت حالات
کوئی سوال اٹھایا تھا کافی وقت ہوا