کسی بھی وہم کو خود پر سوار مت کرنا
خیال یار کو گرد و غبار مت کرنا
خلاف واقعہ کچھ بھی ہو سن سنا لینا
یہی طریقہ مگر اختیار مت کرنا
تمہاری آنکھ میں نفرت ہو دوسروں کے لئے
تم اپنی ذات سے اتنا بھی پیار مت کرنا
نشہ چڑھا ہے تو پھر یہ اتر بھی جائے گا
جو ہے سرور تو اس کو خمار مت کرنا
کوئی بھی رت ہو وہ اپنا جمال رکھتی ہے
خزاں جو آئے تو اس کو بہار مت کرنا
غموں کے ساتھ تو جینا ہے عمر بھر کے لئے
خوشی کے ساتھ تو ان کو شمار مت کرنا
کسی کو جان کے انجان بن کے ملنا سعدؔ
کسی کے ساتھ بھی یہ ظلم یار مت کرنا
غزل
کسی بھی وہم کو خود پر سوار مت کرنا
سعد اللہ شاہ