EN हिंदी
کسی بھی وہم کو خود پر سوار مت کرنا | شیح شیری
kisi bhi wahm ko KHud par sawar mat karna

غزل

کسی بھی وہم کو خود پر سوار مت کرنا

سعد اللہ شاہ

;

کسی بھی وہم کو خود پر سوار مت کرنا
خیال یار کو گرد و غبار مت کرنا

خلاف واقعہ کچھ بھی ہو سن سنا لینا
یہی طریقہ مگر اختیار مت کرنا

تمہاری آنکھ میں نفرت ہو دوسروں کے لئے
تم اپنی ذات سے اتنا بھی پیار مت کرنا

نشہ چڑھا ہے تو پھر یہ اتر بھی جائے گا
جو ہے سرور تو اس کو خمار مت کرنا

کوئی بھی رت ہو وہ اپنا جمال رکھتی ہے
خزاں جو آئے تو اس کو بہار مت کرنا

غموں کے ساتھ تو جینا ہے عمر بھر کے لئے
خوشی کے ساتھ تو ان کو شمار مت کرنا

کسی کو جان کے انجان بن کے ملنا سعدؔ
کسی کے ساتھ بھی یہ ظلم یار مت کرنا