EN हिंदी
کسے بتاؤں کہ وحشت کا فائدہ کیا ہے | شیح شیری
kise bataun ki wahshat ka faeda kya hai

غزل

کسے بتاؤں کہ وحشت کا فائدہ کیا ہے

حسن نعیم

;

کسے بتاؤں کہ وحشت کا فائدہ کیا ہے
ہوا میں پھول کھلانے کا قاعدہ کیا ہے

پیمبروں نے کہا تھا کہ جھوٹ ہارے گا
مگر یہ دیکھیے اپنا مشاہدہ کیا ہے

تمام عمر کی زحمت کا اجر یہ دنیا
یہ کس سے پوچھئے آخر معاہدہ کیا ہے

سبھی خموش ہیں افسردگی کا دفتر ہیں
کھلے تو کیسے کہ وہ حکم عائدہ کیا ہے

اسی کا خواب ہے میری نوائے خواب نعیمؔ
مرا وجود بھی اس سے علاحدہ کیا ہے