EN हिंदी
کسے بتائیں محبت میں کیا کیا میں نے | شیح شیری
kise bataen mohabbat mein kya kiya maine

غزل

کسے بتائیں محبت میں کیا کیا میں نے

مشتاق نقوی

;

کسے بتائیں محبت میں کیا کیا میں نے
بنا کے اپنا نشیمن جلا دیا میں نے

غرور عشق خودی اور آبروئے وفا
انہیں گنوا کے بہت کچھ بچا لیا میں نے

زمانہ اس کو کہے مے کشی کہ مے خواری
تمام عمر خود اپنا لہو پیا میں نے

بجھا گئی تھی کبھی جس کو بے رخی تیری
اسی چراغ کو پھر سے جلا لیا نے

کل اس کو دیکھ کے دل کتنا بیقرار ہوا
سمجھ رہا تھا کہ اس کو بھلا دیا میں نے