کس طرح زندہ رہیں گے ہم تمہارے شہر میں
ہر طرف بکھرے ہوئے ہیں ماہ پارے شہر میں
جگمگاتی روشنی میں یہ نہاتے سیم تن
جیسے اترے ہوں زمیں پر چاند تارے شہر میں
مثل خوشبوئے صبا پھیلی ہوئی ہے ہر طرف
گیسوئے بنگال کی خوشبو ہمارے شہر میں
حسن والوں کے ستم سہہ کر بھی ہم زندہ رہے
ورنہ کتنوں کے ہوئے ہیں وارے نیارے شہر میں
یہ متاع پارسائی بھی نہ لٹ جائے کہیں
دے رہے ہیں دعوت لغزش نظارے شہر میں
لہلہاتے کھیت ندی گاؤں کی پیاری ہوا
چھوڑ کر بیکار آئے ہم تمہارے شہر میں
اپنے ہی ذوق جمال و حسن کے ہاتھوں شمیمؔ
آج ہم بدنام آوارہ ہیں سارے شہر میں
غزل
کس طرح زندہ رہیں گے ہم تمہارے شہر میں
سید احمد شمیم