EN हिंदी
کس طرح پر ایسے بد خو سے صفائی کیجیے | شیح شیری
kis tarah par aise bad-KHu se safai kijiye

غزل

کس طرح پر ایسے بد خو سے صفائی کیجیے

رجب علی بیگ سرور

;

کس طرح پر ایسے بد خو سے صفائی کیجیے
جس کی طینت میں یہی ہو کج ادائی کیجیے

جب مسیحا کی ہو مرضی کج ادائی کیجیے
اس جگہ کیا درد دل کی پھر دوائی کیجیے

اس سے کھنچ رہتا ہوں جب تب یہ کہے ہے مجھ سے دل
عاشقی یا کیجیے یا میرزائی کیجیے

گر یہ دل اپنا کہے میں اپنے ہووے ناصحا
بیٹھ کر کنج قناعت میں خدائی کیجیے

کیا یہی تھی شرط کچھ انصاف کی اے تند خو
جو بھلا ہو آپ سے اس سے برائی کیجیے

وہ بھلا چنگا ہوا برگشتہ مجھ سے اور بھی
کیا بیاں نالے کی اپنے نارسائی کیجیے

کھا گیا لغزش قدم ایسا بتوں کو دیکھ کر
جی میں یہ آیا کہ ترک پارسائی کیجیے

عکس ہو معلوم اس کا گھر ہی بیٹھے اے سرورؔ
پہلے زنگ دل کی جب اپنے صفائی کیجیے