EN हिंदी
کس سے دل بہلاؤں میں | شیح شیری
kis se dil bahlaun main

غزل

کس سے دل بہلاؤں میں

اعظم خورشید

;

کس سے دل بہلاؤں میں
کس کے ناز اٹھاؤں میں

نیند بھری ان آنکھوں میں
خواب کہاں سے لاؤں میں

میری باتیں تیری ہیں
کون سی بات چھپاؤں میں

شہر نے پوچھا گاؤں کا
اس کو کیا بتلاؤں میں

راہ میں کیسے دیر ہوئی
کس کس کو سمجھاؤں میں

صحرا صحرا بارش ہے
دھوپ کدھر سے لاؤں میں