کس سلیقے سے وہ مجھ میں رات بھر رہ کر گیا
شام کو بستر سا کھولا صبح کو تہہ کر گیا
وقت رخصت تھا ہمارے باہر اندر اتنا شور
کچھ کہا تھا اس نے لیکن جانے کیا کہہ کر گیا
غزل
کس سلیقے سے وہ مجھ میں رات بھر رہ کر گیا
فرحت احساس
غزل
فرحت احساس
کس سلیقے سے وہ مجھ میں رات بھر رہ کر گیا
شام کو بستر سا کھولا صبح کو تہہ کر گیا
وقت رخصت تھا ہمارے باہر اندر اتنا شور
کچھ کہا تھا اس نے لیکن جانے کیا کہہ کر گیا