کس قدر ہے مہیب سناٹا
خواہشوں کا عجیب سناٹا
زرد رت کا خراج ہے پت جھڑ
وحشتوں کا نقیب سناٹا
ہے مجھے پیار اجڑے لوگوں سے
چاہتا ہوں قریب سناٹا
میں کہ تنہا اداس آوارہ
میرا ہمدم حبیب سناٹا
تم مسافر بہار رستوں کے
میری منزل صلیب سناٹا
چاندنی رات کہہ گئی شاہدؔ
رت جگوں کا نصیب سناٹا
غزل
کس قدر ہے مہیب سناٹا
شاہد فرید