EN हिंदी
کس قدر ہے مہیب سناٹا | شیح شیری
kis qadar hai muhib sannaTa

غزل

کس قدر ہے مہیب سناٹا

شاہد فرید

;

کس قدر ہے مہیب سناٹا
خواہشوں کا عجیب سناٹا

زرد رت کا خراج ہے پت جھڑ
وحشتوں کا نقیب سناٹا

ہے مجھے پیار اجڑے لوگوں سے
چاہتا ہوں قریب سناٹا

میں کہ تنہا اداس آوارہ
میرا ہمدم حبیب سناٹا

تم مسافر بہار رستوں کے
میری منزل صلیب سناٹا

چاندنی رات کہہ گئی شاہدؔ
رت جگوں کا نصیب سناٹا