کس نے کوئی سچ لکھا ہے یہ فقط الزام ہے
شاعری محرومیوں کا خوب صورت نام ہے
بے غرض ملنے کی ساری منطقیں جھوٹی ہیں یار
تو جو آیا ہے تو اب بتلا بھی دے کیا کام ہے
اب کے میخانے کی مٹی پر کوئی دھبہ نہیں
رند ہیں ٹوٹے ہوئے ہاتھوں میں ثابت جام ہے
نے شکوۂ سروری ہے نے جمال دلبری
دل کسی فرعون بے سامان کا اہرام ہے
غزل
کس نے کوئی سچ لکھا ہے یہ فقط الزام ہے
اسعد بدایونی