EN हिंदी
کس نے کہا آپ سے میری مصیبت ہے کیا | شیح شیری
kis ne kaha aap se meri musibat hai kya

غزل

کس نے کہا آپ سے میری مصیبت ہے کیا

محبوب خزاں

;

کس نے کہا آپ سے میری مصیبت ہے کیا
اب یہ ندامت ہے کیوں اس کی ضرورت ہے کیا

اب یہ توجہ ہے کیوں میرے شب و روز پر
اپنے شب و روز سے آپ کو فرصت ہے کیا

کون دکھائے مجھے شام سے کتنی حسیں
کون بتائے مجھے وقت کی قیمت ہے کیا

اتنے سماں اتنے شہر ایک لگن ایک لہر
سات برس چپ رہے اور شکایت ہے کیا

اس بھرے بازار میں ہم تو اکیلے خزاںؔ
کیوں ہیں مرے ساتھ لوگ غم کوئی دولت ہے کیا