کس نے دیکھی ہے بہاروں میں خزاں میرے سوا
کون کر سکتا ہے یہ قصہ بیاں میرے سوا
کس کو معلوم ہے صحرا کی ہواؤں کا مزاج
ریت پر کون بنائے گا مکاں میرے سوا
سب فقیران شب ہجر وطن چھوڑ گئے
کون اب دے گا بیاباں میں اذاں میرے سوا
تھپکیاں کون سر دشت مجھے دیتا ہے
کیا کوئی اور بھی رہتا ہے یہاں میرے سوا
ایک اک زخم مرے اشک سے یہ کہتے رہے
اب کوئی اور نہ ہو نقش عیاں میرے سوا
اس نئے شہر کی اس بھیڑ میں اے حضرت عشق
جانتا کون ہے اب تم کو میاں میرے سوا
غزل
کس نے دیکھی ہے بہاروں میں خزاں میرے سوا
مظفر ابدالی