کس ناز کس انداز سے تم ہائے چلو ہو
روز ایک غزل ہم سے کہلوائے چلو ہو
رکھنا ہے کہیں پاؤں تو رکھو ہو کہیں پاؤں
چلنا ذرا آیا ہے تو اترائے چلو ہو
مے میں کوئی خامی ہے نہ ساغر میں کوئی کھوٹ
پینا نہیں آئے ہے تو چھلکائے چلو ہو
ہم کچھ نہیں کہتے ہیں کوئی کچھ نہیں کہتا
تم کیا ہو تمہیں سب سے کہلوائے چلو ہو

غزل
کس ناز کس انداز سے تم ہائے چلو ہو
کلیم عاجز