EN हिंदी
کس ناز کس انداز سے تم ہائے چلو ہو | شیح شیری
kis naz kis andaz se tum hae chalo ho

غزل

کس ناز کس انداز سے تم ہائے چلو ہو

کلیم عاجز

;

کس ناز کس انداز سے تم ہائے چلو ہو
روز ایک غزل ہم سے کہلوائے چلو ہو

رکھنا ہے کہیں پاؤں تو رکھو ہو کہیں پاؤں
چلنا ذرا آیا ہے تو اترائے چلو ہو

مے میں کوئی خامی ہے نہ ساغر میں کوئی کھوٹ
پینا نہیں آئے ہے تو چھلکائے چلو ہو

ہم کچھ نہیں کہتے ہیں کوئی کچھ نہیں کہتا
تم کیا ہو تمہیں سب سے کہلوائے چلو ہو