EN हिंदी
کس میں خوبی ہے جلانے میں کہ جل جانے ہیں | شیح شیری
kis mein KHubi hai jalane mein ki jal jaane hain

غزل

کس میں خوبی ہے جلانے میں کہ جل جانے ہیں

راج بہادر سکسینہ اوجؔ

;

کس میں خوبی ہے جلانے میں کہ جل جانے ہیں
شمع میں سوز زیادہ ہے کہ پروانے میں

لذت درد کو اک خار میسر نہ ہوا
دل کا کانٹا نہ نکالا گیا ویرانے میں

میرے پر درد بیاں نے مجھے مرنے نہ دیا
موت کو نیند سی آئی مرے افسانے میں

آب کوثر تو نہ تھا چشم سیہ میں تیری
پڑ گئی جان تجھے دیکھ کے دیوانے میں

حق پرستی مری کعبہ سے صدا دیتی ہے
دل میں کر یاد خدا بیٹھ کے بت خانے میں

غم غلط کرتا ہوں پی پی کے جگر کے آنسو
شبنمی مے ہے مری آنکھ کے پیمانے میں

مجھ کو جب ساقیٔ مغرور نے ساغر نہ دیا
اوجؔ آنسو نکل آئے مرے میخانے میں